اب تک ہماری جمھوری حکومت سپریم کورٹ کی احکامات ماننے کیلیئے تیار نھیں تھی کہ سویٹزرلینڈ کے حکام کو خط لکھا جائے جھاں ان سے کہا جائے کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو اور انکے خاوند اور موجودہ صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے کیسز دوبارہ کھولے جائیں۔ ان کیسز میں دونوں پر الزم ہے کہ انھونے کروڑوں ڈالر کی کمائی کی جس کا کوئی قانونی ذریعہ آمدن نھیں۔
لیکن وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بالآخر یہ خط لکہ دیا ہے اور اسکی کاپی ہمارے پاس موجود ہے جسے ہم منظر عام پر لارہے ہیں۔
اس کے بعد یہ نہ کہا جائے کہ پاکستان میں ایک ناکام جمھوریت اور ناکام سیاستدان ہیں۔ یہ بھی نہ کہا جائے کہ ہمارے سیاستدان جمھوریت کے جھوٹے مجاہد ہیں اور یہ کہ جمھوریت پاکستان میں نھیں پنپ سکتی جب تک یہ ناکام سیاستدان اور تاحیات حکمران حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھے ہیں اور ایک دوسرے کی خفیہ حمایت کررہے ہیں جیسا کہ ان لوگوں نے بیسویں ترمیم پاس کرکے کیا ہے۔ اس ترمیم میں پاکستان اور پاکستانیوں کا کوئی فائدہ نھیں ہے۔ اس ترمیم میں صرف ان ناکام سیاستدانوں کے مفادات کو تحفظ دیا گیا ہے۔ اگر اس میں پاکستانیوں کا کوئی فائدہ ہوتا تو یہ ناکام سیاستدان روز اس کی تعریف میں تقریریں فرماں رہے ہوتے۔ یہ بھی نہ کہا جائے کہ جمھوریت بھترین انتقام ہے اور یہ انتقام پاکستانیوں سے لیا جارہا ہے۔
No comments:
Post a Comment